Shab wahi lekin sitara aur hai – Parveen Shakir
شب وہی لیکن ستارہ اور ہے اب سفر کا استعارہ اور ہے ایک مٹھی ریت میں کیسے رہے اس …
All About Urdu Literature
شب وہی لیکن ستارہ اور ہے اب سفر کا استعارہ اور ہے ایک مٹھی ریت میں کیسے رہے اس …
جستجو کھوئے ہوؤں کی عمر بھر کرتے رہے چاند کے ہم راہ ہم ہر شب سفر کرتے رہے راستوں …
بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہو گئے موسم کے ہاتھ بھیگ کے سفاک ہو گئے بادل کو …
دل کا کیا ہے وہ تو چاہے گا مسلسل ملنا وہ ستم گر بھی مگر سوچے کسی پل ملنا …
تیرا گھر اور میرا جنگل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ ایسی برساتیں کہ بادل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ بچپنے کا …
گلاب ہاتھ میں ہو آنکھ میں ستارہ ہو کوئی وجود محبت کا استعارہ ہو میں گہرے پانی کی اس …
حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے باب اک اور محبت کا کھلا چاہتا ہے ایک لمحے کی …
وہ ہم نہیں جنہیں سہنا یہ جبر آ جاتا تری جدائی میں کس طرح صبر آ جاتا فصیلیں توڑ …
کھلی آنکھوں میں سپنا جھانکتا ہے وہ سویا ہے کہ کچھ کچھ جاگتا ہے تری چاہت کے بھیگے جنگلوں …
وہ ہم نہیں جنہیں سہنا یہ جبر آ جاتا تری جدائی میں کس طرح صبر آ جاتا فصیلیں توڑ …